showcase demo picture

میرے مہمان

میرے مہمان
پارٹ۔36

ریپرٹری میں موت کا خوف تلاش کرنے کو بھول جائیں۔ آپ کو تو یہ دیکھنا ہے کہ آپ کے سامنے جو مریض بیٹھا ہے وہ کس قبیل سے تعلق رکھتا ہے۔اس لئے آپ کو مریض سے گفتگو کرنی پڑے گی۔ آپ کو مریض سے زیادہ سے زیادہ سوالات کرنے ہوں گے۔ آپ مریض سے کہیں گے کہ وہ اصل حقائق بیان کرے۔ ہمارے معاشرے کا مسئلہ یہ ہے کہ ارجنٹم نائٹریکم کا تازہ مریض اپنے اندر سب کچھ چھپا کررکھتا ہے اور حقائق واضح نہیں کرتا جس طرح کہ اس عورت نے مکمل تصویر واضح کردی تھی۔ اس لئے مغربی عوام کی جو تصویر آپ کو حاصل ہوگی اس کے نقش و نگار ادھورے ہوں گے۔
اگر یہاں کوئی استاد موجود ہو جو ایکو نائٹ کے خوف کے حملوں کی وضاحت کرسکے جیسے کہ میں پہلے نقل کرچکا ہوں۔ آپ دیکھیں میں یونانی ہوں میں خوف وہراس کے حملے کی نقل کرکے دکھا سکتا ہوں۔ یہاں اگر سوئس استاد ہوتا تو کبھی بھی نقالی نہ کرتا۔ وہ اتنی کوشش بھی نہ کرتا! (حاضرین ہنسے)۔
یہاں آپ کو اور زیادہ رکاوٹ محسوس ہوگی لیکن آپ صرف الفاظ کے ساتھ رابطہ نہیں کرسکتے۔ الفاظ تو دل سے نکلنے چاہئیں۔ آپ دیکھیں باتیں سمجھنے کیلئے ہمیں جسم کا رد عمل درکار ہے جو دل سے آتا ہے۔ آپ دیکھیں کہ دماغ ہر شے کو کنٹرول کرتا ہے۔
ہم یہاں بیٹھ کر وضاحت کرسکتے ہیں (جارج مریض کی نقالی کرتا ہے کہ مریض سامنے بیٹھا ہوا ہے اور بڑی پابند گفتگو کررہا ہے)۔
اچھا! آپ جانتے ہیں مجھ پر خوف و ہراس کا حملہ ہوتا ہے۔
تم پر کس قسم کے خوف و ہراس کا حملہ ہوتا ہے؟
اچھا تم جانتے ہو۔۔۔۔
ہمارے پاس ادویات ہیں اس سے کوئی غرض نہیں کہ ہم کتنی بھی تفتیش کریں مریض اپنی علامات پوشیدہ رکھتا ہے اور جب آپ کو یہ رکاوٹ نظر آتی ہے۔ مکمل خوف جسم کی گہرائی میں بیٹھ جاتا ہے اور جسم میں اتنی قوت نہیں ہوتی کہ وہ اس کا اظہار کرسکے۔ تب آپ کو دوسری ادویات کی ضرورت محسوس ہوگی جن کی بابت ہم گفتگو کریں گے۔
لیکن ارجنٹم نائٹریکم تو جذبے کا اظہار کرنے والا مریض ہے۔ ہم کہتے ہیں اضطراریت، عمل انگیز۔لیکن ہم ادراک نہیں کرتے کہ یہ اضطراریت پریشانی کے دوران بھی ہوتی ہے۔ مریض خوف و ہراس کے ہمراہ اضطراریت کا اظہار کرے گا اور یہ ہی فارقہ علامت ہے جس سے ایک دوا دوسری دوا سے الگ ہوجاتی ہے۔
ارجنٹم نائٹریکم کی ذہنی جذباتی پیتھالوجی کی ابتدائی علامت یاداشت کا کمزور ہونا ہے۔ مریض جس طرح پہلے کام کررہا تھا اب اس طرح کام سرانجام نہیں دے سکتا۔ اس نقطے پر مریض کو معلوم ہوتا ہے کہ اس کی اکتسابی صلاحیتیں کمزور ہوگئی ہیں اور اس کی یاداشت زوال کا شکار ہے۔ مریض محسوس کرتا ہے کہ وہ نااہل اور ناقابل ہے۔ خصوصاً جب مریض کو کسی قسم کی چنوتی کا سامنا کرنا پڑے۔
ارجنٹم نائٹریکم کا مریض اگر موضوع کو بخوبی جانتا ہو تو بھی عوام کے سامنے تقریر کرنے سے گھبراجاتا ہے اور ممکن ہے تقریر کرنے کے بعد اس کے شکم میں ہوا گڑگڑانے لگے، اپھارہ ہوجائے، قے آجائے حتیٰ کہ اسہال آنے لگیں۔
جوں ہی مریض اس کمی کا نوٹس لیتا ہے تو وہ جلدی سے کام نپٹانے کی کوشش کرتا ہے کیونکہ اس کے پاس کافی وقت نہیں ہوتا۔ مریض بے صبرا ہوجاتا ہے اور کسی اور مصروفیت کا کم ہی انتظار کرتا ہے۔ مریض ملاقات کی جگہ پر وقت پر پہنچنے کیلئے مضطرب ہوتا ہے۔ اس لئے گھر سے جلد نکل جاتا ہے۔ کسی بھی مصروفیت کی پیش بینی سے اضطراب پیدا ہوتا ہے۔ پسینہ آنے لگتا ہے اور کبھی کبھار اسہال آنے لگتے ہیں۔
پس ارجنٹم نائٹریکم ہماری نمایاں ادویات میں سے ایک دوا ہے جس میں ملاقات کے انتظار میں یا کسی مصروفیت سے قبل تکالیف پیدا ہوتی ہیں حتیٰ کہ ایک غیراہم مصروفیت سے قبل ممکن ہے مماثل رد عمل ظاہر ہو۔
ارجنٹم نائٹریکم کو تنگ جگہوں سے خوف آتا ہے۔ بند جگہوں سے خوف اور پست ہمتی کے حملے۔ میں آپ کے سامنے ان مریضوں کی چند مثالیں پیش کروں گا جو مجھے یاد ہیں۔ (وتھالکس ہنستا ہے)
ایتھنز کے سنٹر میں میرا ایک ڈاکٹر دوست تھا میں نے اس کیلئے کئی ادویات تجویز کیں مگر مجھے یہ معلوم نہیں تھا کہ اس پر خوف وہراس کے حملے ہوتے ہیں۔ اس نے مجھے یہ نہیں بتایا تھا کہ اسے بند جگہوں سے خوف آتا ہے۔ ایک بار ہمیں کسی مریض کو دیکھنے ہسپتا ل جانا تھا مریض ساتویں منزل پر تھا۔ میں لفٹ کی جانب بڑھا اس کا بٹن دبایا اور انتظار کرنے لگا لیکن میرے دوست نے کہا اوہ! کوئی بات نہیں ہے میں سیڑھیاں استعما ل کروں گا۔ میں نے اسے کہا ایک لمحہ انتظار کرو۔ اس نے کہا نہیں کوئی بات نہیں۔ میں نے کہا تمہیں کیا ہورہا ہے تم لفٹ میں نہیں جاسکتے۔ اس نے کہا میں لفٹ میں جانا پسند نہیں کرتا۔ جانے دو۔ میں نے کہا کیوں؟ جواب ملا کیونکہ میں سمجھتا ہوں کہ اگر میں لفٹ میں داخل ہوا تو میں مرجاؤں گا۔ میں نے کہا میں تمہارے ساتھ چلوں گا۔
ہم سیڑھیاں طے کرکے ساتویں منزل پر گئے اور سیڑھیوں کے راستے واپس آئے۔ میں نے اپنے دوست ڈاکٹر سے کہا کہ تم جتنی جلدی ارجنٹم نائٹریکم لے لو تمہارے لئے بہتر ہے۔ اس علامت کے ساتھ دوسری علامات بھی تھیں جو مجھے معلوم تھیں لیکن میں نے پہلے غلط تشخیص کی تھی۔ کیونکہ یہ سب باتیں آسانی سے نہیں کہی جاسکتیں جیسے کہ میں نے بیان کی ہیں۔ اس کو چاہیے تھا کہ وہ مجھے اپنی دوسری علامات بھی دیتا۔ میرا معدہ میرا یہ میرا وہ۔ تب میں مختلف دوا تجویز کرتا۔لیکن اندرونی مسئلہ جس پر ہماری تشخیص کا دارومدار ہے، اکثر اوقات چھپا ہوتا ہے یا اس کا اس طریقے سے اظہار نہیں کیا جاتا۔ اکثر اوقات آپ کو اس کا ادراک کرنا پڑتا ہے۔ آپ کو دیکھنا پڑتا ہے۔
ارجئٹم نائٹریکم اکیلا ہو تو بہت زیادہ پریشان ہوجاتا ہے حتیٰ کہ خوفزدہ ہوجاتا ہے۔ نتیجتاً ارجنٹم نائٹریکم سنگت کی خواہش کرتا ہے۔ ارجنٹم نائٹریکم ہماری بڑی ادویات میں سے ایک دوا ہے جس میں اکیلا رہنے سے خوف اور سنگت کی خواہش موجود ہے۔ علاوہ ازیں آرسنک البم، لائیکو پوڈیم، فاسفورس بھی ایسی ادویات ہیں جن میں رات کو اکیلا ہونے سے موت کا خوف آتا ہے اور یہ ان ادویات کی بہت ہی نمایاں علامت ہے۔
جیسے جیسے یہ میلان بڑھتا ہے تو مریض ایک ایسی حالت میں پہنچ سکتا ہے جس میں شدید اضطراریت اور مریض کا رویہ بے ہودہ ہوجا تا ہے۔
ارجنٹم نائٹریکم میں اپنی صحت کی بابت اضطراب ممکن ہے انوکھی حدوں کو چھونے لگے اور جب مریض اکیلا ہو تو آسانی سے خوف و ہراس کی کیفیت میں پھنس جائے اور لرزنا شروع کردے، بڑبڑائے، ہکلائے حتیٰ کہ ممکن ہے کہ اسے تشنج ہونے لگے۔ اکثر اوقات اس بحران کے ہمراہ بار بار پاخانہ آتا ہے یا اسہال لگ جاتے ہیں۔ مریض پر ناقابل بیان خوف چھاجاتا ہے اور مریض ہار مان لیتا ہے۔
اگر مریض رات کو اکیلا ہو تو خصوصی طور پر مضطرب اور اتنا خوفزدہ ہوتا ہے کہ بے ہوش ہوسکتا ہے۔ اسے یہ خوف بھی ہوتا ہے کہ اس پر کوئی آفت ٹوٹ پڑے گی یا پھر اس کی موت قریب ہے۔ یہ خوف بتدریج بڑھتا جاتا ہے اور مریض پر چھا جاتا ہے۔ یہ وقت ہے جب مریض کو عموماً ہسپتا ل کے ایمرجنسی روم میں جانا پڑتا ہے۔
صحت کی بابت مریض کے خوف کا امتیازی وصف بیان نہیں کیا جاتالیکن اکثر اوقات ان کو دل کے امراض کا خوف یا دماغی صدمے یا کینسر کا خوف ہوتا ہے۔ مریض خوف کے اس بحران کی کشمکش میں مشورے کا طلبگار ہوتا ہے اور کسی بھی مشورے پر سنجیدگی سے غوروفکر کرے گا جس کا تعلق اس کی صحت سے ہو۔ مریض ڈاکٹر کو فون کرے گا، رشتہ داروں، دوستوں کو فون کرے گا، ایک کے بعد دوسرے کو تاکہ مشورہ لے سکے۔
چند مریض اس خوف کی وجہ سے اپنا گھر چھوڑ نے سے خوف کھاتے ہیں۔ ان کی خواہش ہوتی ہے کہ کوئی ان کے ساتھ موجود رہے۔ مریض کو خوف ہوتا ہے کہ اس کے ساتھ کچھ ہوجائے گا۔ اگر وہ گھر سے باہر ہو ا اور اس کا کوئی ہمراہی نہ ہوا تو اس کی مدد کون کرے گا۔
جیسے کہ ہم جانتے ہیں کہ ارجنٹم نائٹریکم کا مریض ایک متحرک انسان ہوتا ہے جو خطرناک اشیاء کا تجربہ کرنا چاہتا ہے۔ اس لئے اگر کوئی ایسی شے ہو جس سے خطرہ ہو تو یہ مریض اس کے قریب جانا چاہتا ہے، اسے چھونا چاہتا ہے، اسے آزمانا چاہتا ہے۔ آپ میں سے بہت سوں نے سنا ہوگا۔ میرا ایک دوست ہے ہم اکٹھے مچھلیاں شکار کرنے گئے اور ہم نے ایک ایسی مچھلی شکار کرلی جو بہت زہریلی ہوتی ہے۔ میں نے اس مچھلی کو نیچے رکھا اور اس سے کہا کہ اس مچھلی کو چھونا بھی نہیں اگر تم نے اسے چھولیا تو ہمیں فوراً گھر جانا ہوگا یہ مچھلی بہت زہریلی ہے۔ میں مچھلیاں پکڑتا رہا اور ایک مخصوص لمحے میں نے مڑکر دیکھا تو وہ ٹوکری میں ہاتھ ڈال کر اسے چھونا چاہ رہا تھا۔
میں نے کہا خدا کیلئے مچھلی کو نہ چھونا۔
اوکے! اوکے!

Posted in: Urdu
Return to Previous Page

Leave a Reply

Your email address will not be published.

Theme Features

Welcome to the Zen Theme which is best used for personal blogging. Here is a list of some of the special features you will be able to take advantage of when customizing your website and blog:
  • Theme Control panel
  • Customize colours, layout, buttons, and more
  • Dynamic widgets with varied widths
  • Up to 8 Widget Positions
  • Built-in Social Networking
  • Google Fonts for Headings and site title
  • and a lot more...

Relax With Herbal Teas

When enjoying your moment of zen, it's best to enjoy fresh herbal teas for relaxation. Of course, choosing the right zen teas requires the expertise of asian herbalists.

Recent Posts

Check out the recent articles posted here at Zen and keep up to date with the latest news and information about having a zen lifestyle.